انتڑیاں‘ معدہ اور گردے میں ہونیوالابھیانک درد ختم!
امام جعفر صادق سلام اللہ رضوانہٗ علیہ نے فرمایا:’’ قولنج (انٹریوں، معدے اور گردے میں ہونے والا درد) و بواسیر کے مرض کے لیے گاجر بہت مفید ہے۔ یہ قوت باہ کو بڑھاتی اور گردوں کو گرم کرتی ہے۔‘‘
جدید سائنسی ریسرچ
جدید طبی ماہرین کا کہنا ہے گاجر میں وٹامن اے، بی اور سی سمیت کئی ایسے قدرتی اجزاء پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لئے انتہائی اہم اور فائدہ مند ہیں۔ کینسر سے حفاظت: تحقیق کے مطابق گاجر میں اینٹی آکسیڈینٹ مناسب مقدار میں پائے جاتے ہیں جو کینسر کے خلیات کی نشوونما کو روکتے ہیں۔امریکہ کی ایک ریسرچ کے مطابق جو خواتین گاجر کا باقاعدہ استعمال کرتی ہیں ان میں چھاتی کے کینسر کا امکان کم ہو جاتا ہے۔کو لسڑو ل کنٹرول: کچھ دن گاجر کے استعمال سے کولسٹرول میں واضح کمی محسوس ہوتی ہے۔ موٹاپا کم: گاجر میں موجود کم کیلوریز اور زیادہ فائبر اسے ایک ایسی خوراک بناتا ہے جو وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ آنکھوں کے امراض میں کمی: سائنسی تجربات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گاجر نہ صرف آپ کی بینائی تو تیز کرتی ہے بلکہ اندھراتے کی بیماری کو بھی رفع کرتی ہے۔ دل کے امراض کا علاج: گاجر کھانے سے دل کی بیماریوں کے امکانات خاصے کم ہو جاتے ہیں۔ بلڈ پریشر نارمل: گاجر پوٹاشیم سے بھر پور ہوتی ہے اور پوٹاشیم بلڈ پریشر کو نارمل کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ قوت مدافعت میں اضافہ: گاجر میں وٹامن ڈی اور وٹامن اے زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں جو انسانی جسم کی قوت مدافت کو بڑھانے میں بہت معاون ہیں. گاجر ہمارے خون میں سفید خلیوں کی مقدار بڑھاتی ہے اور یہ خلیے جسم میں موجود جراثیموں کو پہچان پہچان پر حملہ کرتے ہیں اور انہیں ختم کر دیتے ہیں۔ قبض اور معدے کے امراض کا علاج: گاجر میں ریشہ وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔
ریشہ دراصل معدے کے تمام افعال کو بہتر رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دانتوں کے امراض میں کمی: گاجر کھانے سے دانت مضبوط ہوتے ہیں اور ان کے جملہ مسائل میں کمی آتی ہے۔ فالج زدہ کا علاج :گاجر کھانے سے فالج کے مریضوں کو بہت زیادہ فائدہ ہوتاہے۔ شوگر نارمل :گاجر خون میں شوگر کی مقدار کو نارمل رکھنے کے لئے مفید ہے۔یہ انسولین کی پیداوار پر مثبت اثر ڈالتی ہے جس سے شوگر کنٹرول رہتی ہے۔ مزاج خوشگوار :جو لوگ گاجر کھانے کے شوقین ہوتے ہیں ان کا مزاج ہمیشہ خوشگوار اور یہ ذہنی وجسمانی طورپر صحت مند رہتے ہیں۔*سانس اور پھیپھڑوں کے امراض میںگاجر اکا استعمال بہت زیادہ مفید ہے۔
برص میں چقندراور گوشت کا کمال
امام علی نقی سلام اللہ رضوانہٗ علیہ’’مبروص(برص) افراد کے لیے چقندرملے گوشت کا سالن بہت زیادہ مفید ہے۔‘‘
میڈیکل سائنس کی ریسرچ
یہ مرض اس وقت لاحق ہوتا ہے جب جلد کو اس کی قدرتی رنگت دینے والے خلیات مخصوص رنگدار مادہ کی تیاری چھوڑ دیتے ہیں۔برص کی یہ بیماری جسم میں میلینن سیل کی کمی اور زیادتی کے باعث ہوتی ہے۔ چقندر کا روزانہ استعمال ان خلیوں کو بہتر بنانا شروع کر دیتا ہے۔ چقندر نائٹریٹ سے بھرپور سبزی ہے، جو ہضم ہونے کے دوران نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل ہوجاتی ہے جو خون کی شریانوں کو پھیلنے سمیں مدد دیتی ہے۔اس سبزی میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو کہ جسم میں گردش کرنے والے فری ریڈیکلز کے نقصان سے بچانے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں اور جان لیوا امراض سے تحفظ ملتا ہے۔یہ صحت بخش سبزی کئی امراض سے چھٹکارا دلانے میں مدد دیتی ہے۔ گوشت حیوانی پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے اور انسانی جسم کی نشوونما کیلئے پروٹین کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔یہ انسانی جسم میں خلیوں کی توڑ پھوڑ یعنی میٹا بولزم کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کمزوری دور کرکے اینٹی باڈیز پیدا کرتی ہے جس کی بدولت جسم مختلف اقسام کے انفیکشن سے محفوظ رہتا ہے۔گوشت کی بدولت ہی خون میں سرخ خلیے یعنی ریڈبلڈسیلز بنتے ہیں۔
جبکہ آئرن زنک‘ سیلینیئم اور مختلف اقسام کے وٹامنز بھی اسی سے حاصل کئے جاتے ہیں۔آئرن سے جسم میں ہیموگلوبن پیدا ہوتا ہے اور خون کی ترسیل بہتر ہوتی ہے زنک سے نئے ٹشوز بنتے ہیں اور سیلینیئم جسم سے غیر ضروری چکنائیوں اور دیگر کیمیکلز ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں